رپورٹر مہرالنساء کا بی بی سی اردو کے ساتھ تنازع – حقیقت سامنے آ گئی
لاہور کے حالیہ سیلاب میں سوشل میڈیا پر ایک رپورٹر مہرالنساء کے ویڈیوز وائرل ہو گئے تھے۔ وہ شاہدرہ کے مختلف علاقوں میں کشتی پر بیٹھ کر رپورٹنگ کر رہی تھیں، جنہیں عوام نے نہ صرف دلچسپ بلکہ مزاحیہ بھی قرار دیا۔ ان ویڈیوز کے بعد مہرالنساء کو بی بی سی اردو کی رپورٹر سمجھا جانے لگا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے بی بی سی کے بھرتی کے معیار پر سوالات اٹھا دیے۔
بی بی سی اردو کا وضاحتی بیان
صورتحال زیادہ بڑھنے کے بعد بی بی سی اردو نے باضابطہ وضاحت جاری کی کہ مہرالنساء کا ان کے ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ نہ تو بی بی سی اردو کی رپورٹر ہیں اور نہ ہی ان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
مہرالنساء کا ردعمل
بی بی سی اردو کے بیان کے بعد مہرالنساء نے بھی وضاحت دی کہ انہوں نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ بی بی سی اردو کی رپورٹر ہیں۔ انہوں نے کہا:
"یہ ہمارا اپنا چینل ہے، بھائی بھائی چینل۔"
یعنی ان کا مقصد صرف اپنے چینل کے ذریعے عوام تک خبریں اور ویڈیوز پہنچانا تھا۔
عوام کا ردعمل
مہرالنساء کی ویڈیوز پر عوام نے دلچسپ تبصرے کیے۔ ایک صارف نے لکھا
بھائی بھائی چینل بی بی سی سے زیادہ معتبر ہے۔
جبکہ ایک اور نے کہا:"بہن بھائی چینل زیادہ چٹخارے دار ہے۔
ایک صارف نے تو ان کی اردو پر طنز کرتے ہوئے لکھ
لعنت ہو آپ کی اردو پر۔
نتیجہ
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبروں اور ویڈیوز کو بغیر تصدیق کے مشہور اداروں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ تاہم بی بی سی اور مہرالنساء دونوں نے اپنی اپنی وضاحت دے کر صورتحال کو صاف کر دیا ہے۔