میری زندگی میں ایک ایسا لمحہ آیا جس نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔
خالہ کی شادی کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔ گھر میں رونقیں تھیں مگر میرے دل پر بوجھ تھا۔ امی کی موت کو ایک سال گزر چکا تھا لیکن میرا دل اب بھی یقین کرنے کو تیار نہ تھا کہ وہ ہمیشہ کے لیے جا چکی ہیں۔ ابو اور خالہ کے رویے نے مجھے اندر سے توڑ دیا تھا۔
شادی والے دن عجیب سا ماحول تھا۔ خالہ کے کمرے میں سجاوٹ تھی، ڈھولک کی آوازیں گونج رہی تھیں، مہمان خوشی سے ناچ گانا کر رہے تھے۔ میں سب دیکھ رہی تھی مگر میرے دل میں شک اور نفرت کے کانٹے چبھ رہے تھے۔
رات گئے جب سب مہمان اپنے اپنے کمروں میں جا چکے تھے، میں نے فیصلہ کیا کہ حقیقت جاننی ہی ہوگی۔ میں آہستہ سے دلہن کے کمرے میں جا کر پردے کے پیچھے چھپ گئی۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔
کچھ دیر بعد ابو اندر آئے۔ وہ دھیرے دھیرے آگے بڑھے اور جیسے ہی دلہن کا گھونگھٹ اٹھایا تو میں نے اپنی آنکھوں پر یقین نہ کیا۔۔۔
وہ میری ماں تھیں!
میں چیخنے ہی والی تھی کہ امی نے فوراً ہاتھ سے مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ ابو کمرے سے باہر نکلے تو امی نے میرا ہاتھ پکڑا اور آہستہ آواز میں کہا:
"بیٹی! میں زندہ ہوں، اور سچ آج تمہیں سب معلوم ہونا چاہیے۔"
میرے آنسو نکل آئے۔ میں نے روتے ہوئے کہا:
"امی! آپ نے ہمیں کیوں چھوڑ دیا تھا؟ ہم نے تو سمجھا آپ نے خود کشی کر لی۔۔۔"
امی نے گہرا سانس لیا اور کہا:
"بیٹی، یہ سب ایک کھیل تھا۔ میں نے اپنی جان نہیں لی تھی، بلکہ مجھے زہر دینے کی کوشش کی گئی تھی۔ مگر اللہ نے میرا بچاؤ کیا۔ میں بے ہوش ہوگئی تھی اور کچھ نیک دل لوگوں نے مجھے بچا کر اپنے پاس رکھا۔ میں نے وہاں رہ کر سب کچھ جانا۔ سچ یہ ہے کہ تمہارے ابو پر جادو کیا گیا تھا۔ اور یہ سب تمہاری خالہ نے کیا تھا۔ وہ مجھ سے حسد کرتی تھی اور چاہتی تھی کہ میرا گھر اجڑ جائے۔"
میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا۔
"مگر امی، پھر آپ یہاں کیسے آئیں؟"
امی نے بتایا کہ جب خالہ کی شادی طے ہوئی تو اصل دلہن نے اچانک شادی سے انکار کر دیا۔ اس وقت ابو کے دل سے جادو اتر چکا تھا اور انہوں نے ساری حقیقت جان لی تھی۔ ابو کو اپنی غلطی پر شدید پچھتاوا ہوا۔ وہ مجھ سے اور امی سے معافی مانگنا چاہتے تھے۔ اس لیے انہوں نے سب کچھ راز رکھا اور مجھے واپس لایا۔
اچانک دروازہ کھلا اور ابو اندر آئے۔ ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ وہ ہمارے قدموں میں گر گئے۔
"میں نے تم دونوں کے ساتھ ظلم کیا، مگر اب اللہ نے میری آنکھیں کھول دی ہیں۔ مجھے معاف کر دو۔۔۔"
امی نے روتے ہوئے کہا:
"گھر برباد کرنا اور بسانا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اگر تم سچے دل سے توبہ کرو تو شاید سب ٹھیک ہو جائے۔"
اس رات سب راز کھل گئے۔ خالہ کا جادو اور فریب بھی سب کے سامنے آگیا۔ خالہ کو اپنی غلطیوں پر شرمندگی ہوئی اور اس نے بھی معافی مانگی۔
انجام:
امی اور ابو نے نئے سرے سے زندگی شروع کی۔ میں نے بھی دل کی کڑواہٹ ختم کر دی۔ اس کہانی نے مجھے یہ سکھایا کہ رشک، حسد اور فریب انسان کی زندگی برباد کر دیتے ہیں، مگر سچائی اور صبر ہمیشہ جیت جاتے ہیں۔
👉 یہ کہانی ایک سبق دیتی ہے کہ
ہمیشہ حالات کو پرکھ کر فیصلہ کریں۔
کبھی جلدبازی میں خود کو نقصان نہ پہنچائیں۔
اور سب سے بڑھ کر، اللہ پر بھروسہ رکھیں کیونکہ وہی ہر مشکل کا حل دینے والا ہے۔