پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: نئی بھرتیوں کے لیے پنشن کی سہولت ختم
لاہور:
پنجاب حکومت نے سرکاری خزانے پر بڑھتے مالی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک اہم پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب صوبائی محکموں میں نئی بھرتیوں کے لیے پنشن کی سہولت دستیاب نہیں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق حکومتِ پنجاب نے نئی پالیسی کے تحت تمام نئی تعیناتیوں میں ملازمین کو پنشن دینے کا نظام ختم کر
دیا ہے۔ تاہم 2018 کے قانون کے تحت جو سرکاری ملازمین پہلے سے ملازمت پر ہیں، ان پر یہ پالیسی لاگو نہیں ہوگی۔
نئی پالیسی کے مطابق مستقبل میں بھرتی ہونے والے ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے بجائے “لمپ سم (Lump Sum) پیکیج” پر رکھا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو کنٹرول میں لانا اور صوبے کے مالی وسائل پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنا ہے۔
اس پالیسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے حکومت پنجاب نے “پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس کینسلیشن آرڈیننس 2025” جاری کر دیا ہے۔ یہ آرڈیننس گورنر پنجاب کی منظوری اور سرکاری گزٹ میں اشاعت کے بعد 31 اکتوبر 2025 سے نافذ ہو چکا ہے۔
آرڈیننس کے نفاذ کے بعد ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کو باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اب جو ملازمین کنٹریکٹ سے مستقل کیے جائیں گے، وہ بھی پنشن کے اہل نہیں ہوں گے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم سرکاری ملازمت کے نظام میں ایک بڑی پالیسی تبدیلی ہے، جس کا مقصد مالی پائیداری اور سرکاری وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنانا ہے۔

